دنیابھرسے

صدارتی امیدوار جو بائیڈن جیت سکتے ہیں، ٹرمپ کے اتحادی کا دعویٰ

Share

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور سینیٹر نے خبردار کیا ہے کہ ڈیموکریٹس کے پاس وائٹ ہاؤس جیتنے کا ایک ‘اچھا موقع’ ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے سیاسی حریف و صدارتی امیدوار جو بائیڈن ٹاؤن ہالز میں تقریر کی تیاری کررہے ہیں جبکہ سینیٹر لنذے گراہم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ چند مہینوں میں بڑے بڑے پول سامنے آرہے ہیں۔

سینیٹ کی عدلیہ کمیٹی کے چیئرمین لنذے گراہم نے ٹرمپ کے سپریم کورٹ کے نامزد امیدوار ایمی کونی بیریٹ کے بارے میں سماعت کے آغاز کے موقع پر اپنے ساتھیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ کے پاس وائٹ ہاؤس جیتنے کا ایک اچھا موقع ہے’۔‎

واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے ساتھ ورچوئل انتخابی مباحثے سے انکار کردیا تھا۔

امریکی صدر نے کہا تھا ایک ورچوئل بحث پر اپنا وقت ضائع کرنے والا نہیں ہوں۔

جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دونوں رہنما سیاسی مباحثے میں ایک دوسرے کے سامنے آنے کے بجائے اسکرین پر سوالات کے جواب دیں گے اور ٹرمپ اور جوبائیڈن کی گفتگو سننے کے لیے ٹاون ہالز میں لوگ جمع ہوں گے۔

امریکا میں کورونا وائرس سے 2 لاکھ 17 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب جوبائیڈن کے ساتھ شامل نائب صدارت کی امیدوار نے اپنا سفر معطل کردیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کملا ہیریس کے کمیونیکشن ڈائریکٹر بھی کورونا کا شکار ہوگئے جس کے بعد انہوں نے مذکورہ فیصلہ کیا۔

جو بائیڈن کی مہم کے منیجر جین او ملی ڈیلن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے وائرس کا شکار ہونے کے قریب دو ہفتے بعد ہی نائب صدر کی امیدوار کملا ہیریس کے اسٹاف میں سے ایک شخص اور اور پرواز کے عملے کا رکن کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیریس کو قرنطینہ کی ضرورت نہیں پڑی لیکن ‘بہت زیادہ احتیاط کے باعث’ سفر اور مہم کو عملی طور پر منسوخ کردیا تاکہ 19 اکتوبر کو بھرپور طور پر مہم کا حصہ بن سکیں۔

اس سے قبل جو بائیڈن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ انتخابی مباحثے سے انکار کردیا تھا۔

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ‘اگر امریکی صدر کووڈ 19 کی وجہ سے بیمار رہے تو وہ اگلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ طے شدہ انتخابی مباحثے کا حصہ نہیں بنیں گے’۔

77 سالہ صدارتی امیدوار اور ٹرمپ کے سیاسی حریف نے کہا تھا کہ وہ چاہیں گے کہ صحت سے متعلق تمام ایس او پیز پر عمل کریں۔

جوبائیڈن نے فلاڈلفیا میں اے بی سی پر اپنے پروگرام کا اہتمام کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے میامی میں آؤٹ ڈور سیٹنگ میں این بی سی سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کردیا جہاں جہاں سامعین ماسک پہنیں گے۔

خیال رہے کہ 74 سالہ ٹرمپ کا خیال ہے کہ 77 سالہ جوبائیڈن صدارت کے لیے بہت کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘اگر جوبائیڈن جیت جاتے ہیں تو ملک کو بنیاد پرست چلائیں گے جو طاقت کے عادی ہوتے ہیں ایسے میں خدا ہماری مدد کرے اگر انہیں اقتدار مل گیا تو۔

پہلا انتخابی مباحثہ

یاد رہے کہ 30 ستمبر کو ریپبلکن سے تعلق رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے درمیان ٹرمپ کی قیادت میں کورونا وائرس، معیشت اور سلامتی کے حوالے سے پالیسیوں پر زبردست مقابلہ دیکھا گیا تھا جس میں ذاتی توہین، ایک دوسرے کو مختلف ناموں سے پکارنا اور ٹرمپ کی بار بار دخل اندازی دیکھی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ماڈریٹر کرس والیس بحث کا کنٹرول قائم کرنے میں ناکام نظر آئے۔

مباحثے کے پہلے حصے میں سپریم کورٹ کے حوالے سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی بار بار مداخلت سے پریشان جو بائیڈن نے ایک موقع پر کہا تھا ‘کیا تم اپنی بکواس بند رکھو گے؟ یہ بالکل غیر صدارتی ہے’۔

بعد ازاں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے ‘پیوٹن کا کتا، مسخرا، نسل پرست’ کہا اور کہا تھا کہ ‘تم امریکا کے اب تک کے سب سے بدترین صدر ہو’۔