پاکستان

سیاسی کشیدگی کم کرنے کیلئے صدر مملکت کی ایک اور ملاقات بےنتیجہ ثابت

Share

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی میں کمی کی ایک اور کوشش اس وقت بے نتیجہ ثابت ہوئی جب ان سے ملاقات کے فوراً بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ اگر عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کیں تو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے۔

 رپورٹ کے مطابق سینئر وزرا ایاز صادق اور اعظم نذیر تارڑ نے صدر عارف علوی سے ملاقات کی جس کے فوراً بعد صدر عارف علوی، عمران خان سے ملاقات کے لیے لاہور روانہ ہوئے۔

بظاہر یہ لگتا ہے کہ صدر عارف علوی حکمراں اتحاد کا پیغام عمران خان تک پہنچانے یا انہیں پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے تجاویز دینے کے لیے لاہور روانہ ہوئے تھے۔

ایوان صدر سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان صدر میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی‘۔

ملاقات کے بعد سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کر دیتے ہیں تو پی ڈی ایم دونوں صوبوں میں انتخابات کے لیے تیار ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں یہ ایک نیا تجربہ ہوگا لیکن دنیا کے بہت سے ممالک میں ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات مرکز میں ہونے والے انتخابات کے ساتھ منعقد نہیں ہوئے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ صدر نے تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کے حوالے سے کچھ تجاویز دی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی اس ملاقات سے چند روز قبل صدر عارف علوی نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بھی ملاقات کی تھی، تاکہ حکومت اور پی ٹی آئی کو موجودہ سیاسی معاملات پر باضابطہ مذاکرات کے لیے میز پر لایا جاسکے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے ایک ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر عارف علوی کے ساتھ حکومتی نمائندوں کی گزشتہ روز کی ملاقاتوں سمیت تمام ملاقاتیں بے سود رہیں، کیونکہ پی ٹی آئی میں کوئی فیصلہ لینے کا اختیار عارف علوی نہیں بلکہ عمران خان کے پاس ہے۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کر کے دونوں اسمبلیوں کے انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ اکتوبر 2023 میں ہونے والے اگلے عام انتخابات جیتنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت مکمل غور و خوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اگر دونوں اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھرپور طریقے سے الیکشن لڑے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر دونوں اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو ہم وہاں نئے سرے سے انتخابات کرائیں گے اور اگر پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین اسمبلی استعفیٰ دیتے ہیں تو ہم خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرائیں گے‘۔

تاہم وزیر داخلہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عمران خان اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے مستقبل قریب کی کوئی تاریخ نہیں دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ’اب عمران خان تاریخیں نہ دیں بلکہ ہفتے کو ہی دونوں اسمبلیاں تحلیل کردیں‘۔