سائنس

نادرا کی درخواست پر گوگل پلے اسٹور سے 14 ایپس ہٹا دی گئیں

Share

گوگل نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی درخواست پر اپنے پلے اسٹور سے 14 ایپلیکیشنز ہٹا دیں۔

 رپورٹ کے مطابق نادرا نے پاکستانی شہریوں کی معلومات کی خلاف ورزی کا معاملہ الفابیٹ کی زیر ملکیت امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے ساتھ باضابطہ طور پر اٹھایا تھا۔

ڈان کی نظر سے گزری دستاویز کے مطابق نادرا نے ایشیا پیسفک کے لیے گوگل کے صدر اسکاٹ بیومونٹ، خطے میں کمپنی کے قانونی سربراہ ہائنگ چونگ اور کسٹمرز سلوشن کے لیے کمپنی کے نائب صدر اسٹیفنی ڈیوس کے ساتھ مسئلہ اٹھایا۔

نادرا نے ’گوگل پلے اسٹورز پر موجود ایپلیکیشنز کی جانب سے شہریوں کی ذاتی معلومات اور ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر‘ گوگل کو خط لکھا۔

خط میں نادرا نے اس مسئلے کو ’اہم اور فوری‘ نوعیت کا قرار دیا اور کہا کہ اس مسئلے میں ’پاکستان کے رہائشیوں کی ذاتی معلومات شامل ہے، جسے آپ کے پلیٹ فارم اور گوگل پلے اسٹور پر دستیاب مختلف ایپلی کیشنز (ایپس) کے ذریعے غیر قانونی طور پر فروخت اور/یا شیئر کیا جا رہا ہے‘۔

خط میں مزید کہا گیا کہ یہ ایپلیکیشنز نادرا کے نام اور پروڈکٹس کو ’غیر قانونی اور دھوکا دہی سے‘ استعمال کر کے صارفین کو یہ تاثر دے کر فریب دے رہی ہیں کہ ایپیلیکشنز کسی نہ کسی طریقے سے نادرا سے باضابطہ طور پر منسلک، مجاز یا آپریٹ ہو رہی ہیں اور اس وجہ سے ’اپنی ایپس کے لیے غیر ضروری ساکھ اور خدمات حاصل کر رہی ہیں‘۔

یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ گوگل کی نقالی سے متعلق پالیسی صارفین کو کسی اور کی نقالی کرنے کی اجازت نہیں دیتی، نادرا نے کمپنی کو آگاہ کیا کہ ’کچھ ایپس نادرا کی نقالی کر رہی ہیں یا یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اپنے صارفین کو نادرا کی مصنوعات اور خدمات فراہم کرنے کی اجازت رکھتی ہیں‘ اور یوں پاکستانی شہریوں سے ذاتی معلومات حاصل کررہی ہیں۔

نادرا نے خط میں کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا غیر قانونی طور پر شیئر اور/یا ان ایپس کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کے باشندوں کی رازداری کو نقصان پہنچ رہا ہے اور وہ ڈیٹا چوری ہو رہا ہے جو پاکستان کی وفاقی حکومت کا ہے۔

اتھارٹی نے گوگل سے درخواست کی کہ ’ایسی تمام ایپس کو فوری طور پر گوگل پلے سٹور سے ہٹایا جائے اور نادرا کی ملکیتی، حساس معلومات کو شیئر کرنے اور بیچنے کی ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جائے، جس سے پاکستان کے لیے سنگین سیکیورٹی مضمرات ہو سکتے ہیں اور ساتھ ہی شہریوں کی رازداری کی خلاف ورزی بھی ہو سکتی ہے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ مستقبل میں نادرا کے نام یا لوگو کا استعمال کرتے ہوئے ایسی ایپس کی اشاعت، تشہیر کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے بتایا کہ نادرا کے خط کے جواب میں گوگل نے اپنے ایپ اسٹور سے کم از کم 14 ایپلیکیشنز کو ہٹا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوگل کو لکھنے کے علاوہ نادرا نے شہریوں کی ذاتی معلومات کی حفاظت کے لیے مصنوعی ذہانت کا نظام متعارف کرایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2021 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے رضاکارانہ طور پر شہریوں کے ذاتی ڈیٹا تک ’سپر رسائی‘ کو ترک کر دیا تھا اور اسے نادرا کے ملازمین کے لیے بھی ناقابل رسائی بنا دیا تھا۔

طارق ملک نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈیٹا بیس اتھارٹی نے اپنے انفارمیشن سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کو بھی بحال کردیا تھا، جو اس سے قبل 2014 میں ان کے ادارہ چھوڑنے کے بعد غیر فعال کر دیا گیا تھا۔