دنیابھرسے

سوڈان سے 149 پاکستانیوں کا پہلا قافلہ بحفاظت کراچی پہنچ گیا

Share

سوڈان سے پاکستانیوں سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے شہریوں کا انخلا جاری ہے جبکہ 149 پاکستانیوں کا پہلا قافلہ بحفاظت کراچی پہنچ گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سوڈان سے 149 پاکستانی بحفاظت کراچی پہنچ گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان سے ہر پاکستانی کا محفوظ انخلا اور انہیں بحفاظت گھر پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

دوسری جانب، ترجمان پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فضائیہ کا ایئر بس اور سی-130 طیارے نے سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو جمعہ کی علی الصبح جدہ سے لے کر پاکستان پہنچا۔

بیان میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، چیف آف ایئر اسٹاف، پاک فضائیہ نے پی اے ایف ٹرانسپورٹ فلیٹ کو ہدایت کی کہ تنازع زدہ سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو تیزی سے نکالیں۔

مزید کہا گیا کہ اس حوالے سے پی اے ایف ایئر بس 149 مسافروں کو لے کر جدہ سے بحفاظت کراچی پہنچ گیا جبکہ پی اے ایف کا سی-130 طیارہ 110 پاکستانیوں کو لے کر شام میں پہنچے گا۔

پاک فضائیہ پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے وزارت خارجہ اور سوڈان اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

پورٹ سوڈان نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پہنچے والے پاکستانیوں کو پاک فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔

سوڈان میں تیزی سے بگڑتی صورتحال کے پیش نظر بروقت ریسکیو کرنے پر پاکستان پہنچنے والے افراد کے اہل خانہ نے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور ایئر فورس کی کوششوں کو سراہا۔

پی اے ایف کے ترجمان نے کہا کہ پاک فضائیہ مصیبت میں گھرے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو وطن واپس بھیجنا جاری رکھے گی۔

خیال رہے کہ 26 اپریل کو ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سوڈان میں فوج اور پیراملٹری گروپ کے درمیان مسلح جھڑپیں جاری ہیں جہاں سے پاکستانیوں سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے شہریوں کا انخلا جاری ہے اور 37 پاکستانیوں کو لے کر جہاز سعودی عرب پہنچ گیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بیان میں بتایا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے انخلا کا عمل جاری ہے اور سوڈان سے مختلف ممالک کے شہریوں کو لے کر جہاز جدہ پہنچا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ آج سوڈان سے 11 سعودی شہریوں سمیت مجموعی طور پر ایک ہزار 674 افراد کو جدہ منتقل کردیا گیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ ان افراد میں پاکستان، عمان، لیبیا، الجیریا، مراکش، تیونس، لبنان، مصر، عراق، اردن، فلسطین، موریطانیہ، یمن، امریکا، کینیڈا، جرمنی، برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، آئرلینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، ہنگری، سویڈن، ترکیہ، بھارت، افغانستان، زمبابوے اور بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک کے شہری شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل سے جاری لڑائی میں سیکڑوں افراد ہلاک، ہزاروں افراد اپنے گھروں سے دربدر ہوچکے ہیں جس نے انسانی بحران کو جنم دے دیا ہے اور پہلے سے غیر مستحکم خطے میں خانہ جنگی کے خوف سے دیگر ممالک کو اپنے شہریوں کے انخلا پر مجبور کردیا۔

سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان کئی مہینوں سے تناؤ چل رہا تھا، جنہوں نے مل کر اکتوبر 2021 کی بغاوت میں ایک سویلین حکومت کا تختہ الٹا تھا۔

ان میں سے ایک دھڑے کو بین الاقوامی حمایت کے ساتھ سویلین فریقین کے ساتھ منتقلی کے لیے آگے لایا گیا، ایک حتمی معاہدے پر اپریل کے اوائل میں، ایک عوامی بغاوت میں طویل عرصے سے حکمران اسلام پسند مطلق العنان عمر البشیر کی معزولی کی چوتھی برسی کے موقع پر دستخط کیے جانے تھے۔

فوج اور آر ایس ایف دونوں کو اس منصوبے کے تحت اقتدار سونپا جانا تھا جو دو معاملات خاص طور پر متنازع ثابت ہوئے ان میں ایک آر ایس ایف کو باقاعدہ مسلح افواج میں ضم کرنے کا ٹائم ٹیبل تھا، اور دوسرا وہ وقت تھا جب فوج کو باضابطہ طور پر شہری نگرانی میں رکھا جائے گا۔

جب لڑائی شروع ہوئی تو فریقین نے ایک دوسرے پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا، فوج نے آر ایس ایف پر گزشتہ دنوں میں غیر قانونی نقل و حرکت کا الزام لگایا اور آر ایس ایف نے خرطوم میں اہم اسٹریٹجک مقامات پر منتقل ہونے کے بعد کہا کہ فوج نے عمر البشیر کے وفاداروں کے ساتھ مل کر پوری طاقت پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔