جمالیات

عظمیٰ خان کے گھر میں گھس کر تشدد کا معاملہ: ملک ریاض کی بیٹیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے

Share

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت نے ملک ریاض کی بیٹیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

پولیس نے اداکارہ و ماڈل عظمیٰ خان کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے ملزموں کے وارنٹ گرفتاری کے حصول کیلیے درخواست دائر کی، جس پر کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام شبیر سیال نے آمنہ عثمان، پشمینہ ملک اور عنبر ملک کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

واضح رہے کہ پولیس نے آمنہ عثمان سمیت دیگر کے خلاف گھر میں گھس کر تشدد کرنے اور قیمتی اشیا کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔مقدمے میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور زخمی کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔

پاکستان میں گذشتہ چند دن سے کچھ ویڈیوز زیر گردش ہیں۔ ان ویڈیوز میں جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے، دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ ’عظمیٰ خان کے گھر‘ داخل ہوتی ہیں اور انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔

پہلی ویڈیو میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان سے ایک خاتون کو بظاہر اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتے سُنا جا سکتا ہے۔ سوال کرنے والی خاتون اس ویڈیو میں خود نظر نہیں آ رہی ہیں۔

اس ویڈیو کے بعد بدھ کو اس مبینہ واقعے سے جڑی مزید ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہیں، جس کے بعد عظمیٰ خان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی ایک معروف کاروباری شخصیت کی بیٹیوں نے مبینہ طور پر اپنے گارڈز کے ساتھ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، انھیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ہراساں کیا۔

حکم نامہ

اس سے قبل جمعرات کے روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بتایا تھا کہ ان کی مؤکلہ اور عثمان ملک کا گذشتہ دو برس سے تعلق تھا اور وہ عظمیٰ سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن دسمبر 2019 میں عظمیٰ خان کی جانب سے اس رشتے کو ختم کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود عثمان ملک ان کی مؤکلہ سے رابطہ کرتے رہے۔

اس پریس کانفرنس میں عظمیٰ خان نے عثمان ملک کی اہلیہ آمنہ عثمان کے اس دعوے کی تردید کی کہ وہ پہلے بھی انھی کئی بار وارننگ دے چکی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کی آمنہ عثمان سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب انھوں نے ان کے گھر پر دھاوا بولا۔ عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اس سے قبل نہ ان کی آمنہ عثمان سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی کبھی فون پر بات کی۔

عظمیٰ خان نے دعویٰ کیا کہ عثمان ملک انھیں ابھی بھی میسج اور فون کال کر رہے ہیں اور وہ عدالت میں بھی یہ بات ثابت کریں گی۔

عظمیٰ خان کے وکیل نے پریس کانفرنس میں یہ بتایا کہ مذکورہ گھر کی ملکیت عثمان خان کے نام نہیں اور نہ ہی کرایہ نامہ ان کے نام ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گھر کے مالک بابر نسیم ہیں جو عثمان ملک کے رشتہ دار نہیں ہیں بلکہ عظمیٰ کے قریبی دوست ہیں۔

اداکارہ اور ماڈل خان عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا ہے کہ ان کی مؤکلہ کو جان کا خطرہ ہے لہذا حکومت انھیں فوری طور پر سکیورٹی فراہم کرے۔

عظمیٰ خان

ایک سوال کے جواب میں، کہ وہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں گھر پر دھاوا بولنے والی خواتین سے کس چیز کی معافی مانگ رہی تھیں، عظمیٰ خان نے کہا کہ ان لوگوں نے ان پر بندوق تان رکھی تھی، اس لیے وہ ان سے معافی مانگ رہی تھیں۔

ایک اور رپورٹر کے سوال پر کہ کئی کیسز میں لین دین کے بعد معاملات طے ہو جاتے ہیں، عظمیٰ خان نے کہا کہ اگر ایسا کچھ ہوتا تو وہ آج یہاں نہ ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ اگر انھیں بات ختم کرنا ہوتی اور لین دین ہی کرنا ہوتا تو وہ یہ مقدمہ ہی درج نہ کراتیں۔ عظمیٰ خان کے وکیل نے پریس کانفرنس کے اختتام پر اس مقدمے کے حوالے سے تین مطالبات بھی پیش کیے۔

ان کے پہلے مطالبے کے مطابق عظمیٰ خان کی جان کو جلد از جلد سکیورٹی فراہم کی جائے کیونکہ انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔

دوسرا مطالبہ یہ ہے اس مقدمے کی تفتیش ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور کی ذاتی نگرانی میں کرائی جائے۔

عظمیٰ خان کے وکیل میاں علی اشفاق کے مطابق تیسرا مطالبہ ملزمان کی فی الفور گرفتاری عمل میں لانے کا ہے۔